اک آرزو

بہت آرزو تھی،خود سے گزر جانے کی

خود کو کھو دینے کی بے خود ہوئے جانے کی

تجھ کو پانے کے لیے اپنا  ہر نقش مٹانے کی

تیری راہوں کے لیے ہر رسم مٹانے کی

بہت کوشش تھی دستوروں سے بغاوت کی

بہت ہمت تھی خود کو مٹا جانے کی

مگر افسوس ہے لاچارگی پہ

نہیں تدبیر تھی تیری طرف آنے کی

نہیں تقدیر تھی حد سے گزر جانے کی

نہیں تابیر تھی خوابوں کو  اپنے پانے کی

تیرے راہوں کی طرف بےخوف چلے آہنے کی

تیری خواہش میں ہر بزم گوا دینے کی

تیری یادوں سے دل کو بسانے کی

تیری رضا کے لیے خود سے گزر جانے کی

written by Mehreen Fatima

Scroll to Top