خاموشی عادت بن جائے تو کیا کروں
کیسے بات کرنی ہے یہ ہی بھول جائے تو کی کروں
زندگی کے دامن میں چند ہی تو رشتے ہیں
وہ بھی روٹھ جائیں تو کیا کروں
زات کے کاغذ کو ایسے میں نے سلگایا
سب دھواں سا کر ڈالا
اب دھوئیں کے سِوا کچھ نظر نہ آئے تو کیا کروں
جب بھی بات کرنی ہو
لفظ روٹھ جاتے ہیں
لفظوں کو منائوں یا دل کو اپنے سمجھائوں
کچھ سمجھ نہیں آتا
خود سے پھر یہی پوچھا کہ اب میں کیا کروں؟
written by Mehreen Fatima