آج پِھر دِل سے جب مخاطب ہوا
اشک بہنے لگے ، دِل بہت رُو دیا
جیسے برسو ں کے بعد کوئی اپنا ملے
تو رم جھم کا موسم پلٹ آتا ہے
قُفل کھل جاتے ہیں
بات بڑھ جاتی ہے
دِل میرے سامنے بیٹھا روتا رہا
میں نے خاموشی سے اس کو رونی دیا
اس کو کچھ نا کہا
بس دلاسہ دیا
وقت ہے ، وقت تو بس گزر جاتا ہے
بعد رم جھم کے سورج نکل آئے گا
برف کے بیچ ہی تو بہار پھوٹے گی
کوئی نا کوئی رستہ نکل آئے گا
وقت ہے ، سفر ہے ، اور تنہائی ہے
تنہا راہوں پہ بچھرے بھی لوٹ آئے گے
جب خدا ساتھ ہے تو پِھر تنہائی کیا
تم اکیلے کہاں ہو ، گمان ہے بس
دیکھو یو ں نہ ڈرو
بس چلتے رہو
یہ اندھیرا بھی اک روز چھٹ جائے گا
دن نکل آئے گا تم بس چلتے رہو
by Mehreen Fatima