شبِ ظلمت سے گھبرایا نہیں ہوں
امیدِ صبح سے اُکتایا نہیں ہوں
یقیں ہے مجھ کو اپنے شیر دل پر
کبھی نامرد سے لرزایا نہیں ہوں
ظلمت ِ دہر سے آشوب ہے برپا
مگر ظالم سے ڈر پایا نہیں ہوں
رُت ِ باطل کو میں فنّار کر دوں گا
میں باطل کی طرح بے پایہ نہیں ہوں
رگوں میں میرے معتبر لہو ہے
میرا یمان ہے بےباک، میں گھبرایا نہیں ہوں