ابھی کچھ دیر رہتی ہے
ہمیں تم سے بچھڑنے میں ابھی کچھ دیر رہتی ہے
تو میری بات یہ مانو، حجر کی بات کو چھوڑو
وصل کی بات کرتے ہیں
جو کچھ لمحوں کی مہلت ہے اسے ضائع نہیں کرتے
تیرے پہلو میں رہتے ہیں کہ جیسے پہلے رہتے تھے
کہ تم سے دور ہونے میں ابھی کچھ دیر رہتی ہے
ابھی کچھ دیر رہتی ہے، لمحوں کے بدلنے میں
ہمارا دل تڑپنے میں
کہ آغازِ مسافت میں ابھی کچھ دیر رہتی ہے
چلو ہم بھول جاتے ہیں کہ تم سے ہم جدا ہوں گے
چلو تم بھی سب چھوڑو
میرے پہلو میں تم بیٹھو
کیسی موضوع کو تم چھیڑو
چلو کوئ بات کرتے ہیں
ہمارے لوٹ جانے میں
ابھی کچھ دیر رہتی ہے